2 مینڈکوں کی شادی کردی گئی، لیکن کیوں؟ وجہ جان کر آپ کی ہنسی نہ رکے گی
.
.
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں گزشتہ دنوں دو مینڈکوں کی باہم شادی کروا دی گئی ہے اور اس کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر آپ کے لیے ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق مینڈکوں کی شادی کا یہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیاپردیش میں دیکھنے کو ملا ہے۔ مینڈکوں کی اس شادی کی تقریب کا اہتمام کسی اور نے نہیں بلکہ ریاست کی وزیر برائے ترقی خواتین و بچگان للتا یادو نے کیا تھا۔ یہ تقریب مدھیا پردیش کے شہر چھتر پور میں 22جون کو منعقد کی گئی۔
.
.
.
اس مینڈکوں کی شادی بھی اسی اہتمام اور دھوم دھام سے کی گئی جس طرح کسی لڑکے لڑکی کی ہوتی ہے اور اس شادی کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ بھارت کے اکثر علاقوں میں ہندوﺅں کا ماننا ہے کہ اگر مینڈکوں کی باہم شادی کروائی جائے تو مون سون میں بارشیں زیادہ ہو تی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی فصلوں کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔
مینڈکوں کی یہ شادی صرف چھترپور میں ہی نہیں ہوئی، بھارت کے دیگر سینکڑوں شہروں اور قصبوں میں مون سون سے قبل مینڈکوں کی شادیاں کروائی جاتی ہیں۔ بھارت میں یہ توہم پرستانہ روایت نسلوں سے چلی آ رہی ہے۔ جب اس حوالے سے للتا یادو سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ”یہ کوئی توہم پرستی نہیں ہے۔ یہ ایک مدلل روایت ہے جو ہمارے اباﺅاجداد سے چلی آ رہی ہے۔ “
.
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں گزشتہ دنوں دو مینڈکوں کی باہم شادی کروا دی گئی ہے اور اس کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر آپ کے لیے ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق مینڈکوں کی شادی کا یہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیاپردیش میں دیکھنے کو ملا ہے۔ مینڈکوں کی اس شادی کی تقریب کا اہتمام کسی اور نے نہیں بلکہ ریاست کی وزیر برائے ترقی خواتین و بچگان للتا یادو نے کیا تھا۔ یہ تقریب مدھیا پردیش کے شہر چھتر پور میں 22جون کو منعقد کی گئی۔
.
.
.
اس مینڈکوں کی شادی بھی اسی اہتمام اور دھوم دھام سے کی گئی جس طرح کسی لڑکے لڑکی کی ہوتی ہے اور اس شادی کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ بھارت کے اکثر علاقوں میں ہندوﺅں کا ماننا ہے کہ اگر مینڈکوں کی باہم شادی کروائی جائے تو مون سون میں بارشیں زیادہ ہو تی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی فصلوں کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔
مینڈکوں کی یہ شادی صرف چھترپور میں ہی نہیں ہوئی، بھارت کے دیگر سینکڑوں شہروں اور قصبوں میں مون سون سے قبل مینڈکوں کی شادیاں کروائی جاتی ہیں۔ بھارت میں یہ توہم پرستانہ روایت نسلوں سے چلی آ رہی ہے۔ جب اس حوالے سے للتا یادو سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ”یہ کوئی توہم پرستی نہیں ہے۔ یہ ایک مدلل روایت ہے جو ہمارے اباﺅاجداد سے چلی آ رہی ہے۔ “
ليست هناك تعليقات